** تعلیمات امیر (Taleemat e Ameer r.a)
** پچاسواں حصہ (part-50)
حضرت امام مہدی علیہ السلام کے ظہور سے پہلے جو علامات ظاہر ہوں گے ان کی تکمیل کے دوران ہی نصاری فتح ممالک عالم کا ارادہ کرکے اٹھ کھڑے ہوں گے اور بیشمار ممالک پر قابو حاصل کرنے کے بعد ان پر حکمرانی کریں گے۔ اسی زمانہ میں ابوسفیان کی نسل سے ایک ظالم پیدا ہوگا جو عرب وشام پر حکمرانی کرے گا۔ اس کی دلی تمنا یہ ہوگی کہ سادات کے وجود سے ممالک محروسہ خالی کر دۓ جائیں اور نسل محمدیؐ کا ایک فرزند بھی باقی نہ رہے۔ چنانچہ وہ سادات کو نہآیت بے دردی سے قتل کرے گا۔ پھر اسی اثنا میں بادشاہ روم کو نصاری کے ایک فرقہ سے جنگ کرنا پڑے گی شاہ روم ایک فرقہ کو ہمنوا بناکر دوسرے فرقہ سے جنگ کرے گا اور شہر قسطنطنیہ پر قبضہ کرلے گا ۔
قسطنطنیہ کا بادشاہ وہاں سے بھاگ کر شام میں پناہ لے گا ،پھر وہ نصاری کے دوسرے فرقہ کی معاونت سے فرقہ مخالف کے ساتھ نبرد آزما ہوگا یہاں تک کہ اسلام کی زبردست فتح نصیب ہوگی فتح اسلام کے باوجود نصاری شہرت دیں گے کہ ”صلیب“ غالب آگئی ،اس پر نصاری اور مسلمانوں میں جنگ ہوگی اور نصاری غالب آجائیں گے ۔
بادشاہ اسلام قتل ہوجائے گا ۔ اورملک شام پر بھی نصرانی جھنڈا لہرانے لگے گا اور مسلمانوں کا قتل عام ہوگا۔ مسلمان اپنی جان بچا کر مدینہ کی طرف کوچ کریں گے اور نصرانی اپنی حکومت کو وسعت دے تے ہوئے خیبر تک پہونچ جائیں گے اسلامیان عالم کے لئے کوئی پناہ نہ ہوگی ۔مسلمان اپنی جان بچانے سے عاجز ہوں گے اس وقت وہ گروہ در گروہ سارے عالم میں امام مہدی علیہ السلام کوتلاش کریں گے ،تاکہ اسلام محفوظ رہ سکے اور ان کی جانیں بچ سکیں اور عوام ہی نہیں بلکہ قطب ،ابدال ،اور اولیا ٴ جستجو میں مشغول و مصروف ہوں گے کہ ناگہا آپ مکہ معظمہ میں رکن ومقام کے درمیان سے برآمد ہوں گے ۔
(قیامت نامہ قدوة المحدثین شاہ رفیع الدین دہلوی ص۳ طبع پشاور ۱۹۲۶)
📚 ماخذ از کتاب چراغ خضر۔