** تعلیمات امیر ( Taleemat e Ameer r.a)
** انتالیسواں حصہ (part-39)
ابن حزم : المحلی ج۴ ص۱۲۹ الذھبی :تاریخ ج۳ ص۹۶۴ ، المیزان ج۴ ص ۱۵۵ ج۶ ص ۲۱۰، الکاشف ج۴ ص ۱۳۸ پر مرقوم ہے۔
بنو امیہ کے خلافت کے آخری ایام میں جب عباسی دعوت کی کامیابی کے امکانات روشن نظر آنے لگے تو مدینہ منورہ میں بنو ہاشم کے سرکردہ لوگوں کا ایک اجتماع ہوا تھا جس میں السفاح اور ابوجعفر منصور دونوں شامل تھے۔ یہ اصول تسلیم کر لیا گیا تھا کہ کامیابی کی صورت میں امام محمد نفس الزکیہ خلیفہ ہوں گے اس موقع پر اہل مدینہ کے صائب الرائے لوگوں نے بھی اس بات کی تائید کر دی تھی۔ لیکن جوںہی عباسی بامراد ہوئے انہوں نے اس فیصلے کو پس پشت ڈال کر عبد اللہ السفاح کو منصب خلافت پر فائز کر دیا۔ لہذا امام محمد نفس الزکیہ نے السفاح کی بیعت کرنے سے انکار کر دیا۔ اہل مدینہ نے اپنے پرانے موقف پر قائم رہتے ہوئے امام محمدؑ کی بیعت کرکے ان کو خلیفہ تسلیم کر لیا۔ سفاح نے اس موقع پر حکمت عملی سے کام لیا اور امام محمد نفس الزکیہ پر اپنے احسانات جتا کر انہیں اپنے ارادے سے باز رکھنے کی درخواست کی چنانچہ امام محمدؑ نے سفاح کے عہد تک اس معاملہ میں خروج سے گریز کیا۔
📕 ماخذ از کتاب چراغ خضر۔