Taleemat e Ameer 10

** تعلیمات امیر ( Taleemat e Ameer r.a )
** دسواں حصہ ( part-10 )

حضرت شاہ ولی اللہؒ نے ھمعات ص۸۶ پر سلسلہ اویسیہ کی خصوصیات کا ذکر فرمایاہے ’’ایں فقیر را آگاہ کردہ اند کہ طریقہ جیلانیہ بمنزلہ جوئے است کہ مسافتے بر زمین میرود ومسافتے دیگر در زمین مستترمی گردد در مسام زمین نفوذ میکند۔ بعد ازاں بوضع چشمہ باز ظاہری شود و مسافتے بر روئے زمین رود ثم ہکذا ہکذا۔  ’’و تسلسل خرقہ دریں طریقہ اگر متصل است اما تسلسل اخذ نسبت دریں طریقہ متصل نیست یک بار سلسلہ ظاہر میشود بعد ازاں مفقود میگردد باز بطریق اویسیہ ازباطن کسے ظہور می نماید ایں طریقہ بحقیقت ہمہ اویسیہ است ومتوسلان ایں طریق در روحانیاں علو و مہابتے وارند‘‘۔ وامالقادریۃ فقریبۃ من الاویسیہ الروحانیہ۔ 

خلاصہ یہ ہے کہ جیسے پانی زیر زمین موجود رہتا ہے کسی وقت چشمہ کی صورت میں باہر ابل پڑتا ہے اور زمین کو سیراب کرتا ہے اسی طرح حقیقی تصوف و سلوک بھی کبھی کبھی غائب ہو جاتا ہے۔ پھر اللہ تعالیٰ کسی بندہ کو پیدا کرتا ہے اور اس کی ذات کے واسطہ سے تصوف و سلوک کا چشمہ ابل پڑتا ہے اور ایک مخلوق کے قلوب کو سیراب کرتا ہے۔ اسی وجہ سے سلسلہ اویسیہ ظاہر میں متصل نہیں ہوتا۔ مگر حقیقت میں وہ متصل ہوتا ہے۔ جو لوگ روح سے اخذ فیض اور اجرائے فیض سے واقف نہیں ہوتے وہ بے چارے اس اتصال کی حقیقت کو کیسے سمجھ سکتے ہیں۔ اور اخذتہ العزۃ بالاثم کے تحت جاہلانہ اعتراض کے بغیر کچھ کر نہیں پاتے۔ 

حضرت امام الہند کی عبارت سے یہ معلوم ہوا کہ سب سے ذیادہ زود اثر سلسلہ اویسیہ ہے کیونکہ یہ روحانی سلسلہ ہے۔

📚 ماخز از کتاب چراغ خضر۔

Advertisement

Leave a Reply

Fill in your details below or click an icon to log in:

WordPress.com Logo

You are commenting using your WordPress.com account. Log Out /  Change )

Facebook photo

You are commenting using your Facebook account. Log Out /  Change )

Connecting to %s