** تعلیمات امیر ( Taleemat e Ameer r.a)
** سترہواں حصہ ( part-17)

اور سلسلہ امیریہ اعزازی تور پر اس فقیر کو اس طرح سے عطا کیا گیا کہ اس فقیر کے سر پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جنۃ البقی شریف میں جناب سیدہ فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہ کے مزار مجلہ پر تاج نعلین رکھا۔ پھر اس فقیر کو دربار رسالت معاب صلی اللہ علیہ وسلم سے سنہرا پیراہن مبارک کہ جس پر اس فقیر کے لیے سرکار علیہ السلام کے جانب سے سلام لکھا تھا عطا کیا گیا۔ پھر اول امام ‘امیر ملک اللہ’ مولی علی علیہ السلام نے سلسلہ امیریہ کعبۃ اللہ شریف میں باب ابراہیم پر بازو پکڑ کر عطا کیا۔ اور پھر جسکو آخری امام حضرت امام محمد ال مہدی حسنی حسینی علیہ السلام نے امر مخفی کے تہت اپنی عصا مبارک عطا کیا اور ارشاد فرمایا کہ وقت آگیا ہے اب طیار ہو جاو۔ پس سرکار حضرت میر سید قطب الدین محمد ال مدنی ال کڑویؒ اسی سلسلہ مخفیہ کے لیے اپنے ملفوظات میں دعا گو ہیں کہ۔
“سوالی من الہ الخلق طرّا
یتم الاخیر للمتعلقین”
میری درخواست جمِع مخلوقات کے پروردگار سے ہے کہ وہ میرے مطالقین یعنی میرے فرزندوں اور مریدوں پر دنیا و آخرت میں نیکیوں اور اپنی نعمتوں کو مکمل فرمائے۔ آمین ۔
اس کے بعد فقیر کو سرکار قطب الدین محمد ال مدنی ال کڑویؒ نے اپنی درگاہِ عالیہ کی تولیت بھی عنایت کیا اور پھر اپنے قریب بلا کر یہ ارشاد فرمایا کہ ‘یہ درگاہ تمہاری ہے اسے تمہے دیکھنا ہے۔ اور بالآخر تمام ہند- سندھ کے اولیاء کے امام حضرت سرکار عبداللہ شاہ غازیؒ نے ایک رویا میں اس فقیر کو اپنے دربار میں اپنی سند خلافت و سجادگی سے بھی سرفراز فرمایا۔
پس فقیر ان تمام نعمت عظمی کے لیے اپنی مولی کریم ربّ العالمین کا بےحد شکر بجا لاتا ہے۔
📚 ماخذ از کتاب چراغ خضر۔