Taleemat e Ameer 22

** تعلیمات امیر ( Taleemat e Ameer r.a)
** بائسواں حصہ (part-22)

اس وقت اہل بیت اطہار کے نو اِمام حیات تھے اور آپ نے ہر ایک کے پاس جاکر زانوئے تلمذ طے کیا۔
پس بیت آپ نے اور امام مالک نے حضرت امام محمد ذوالنفس زکیہ شہید علیہ السلام (جد سادات قطبیہ) کے دست حق پرست پر کیا کہ جب حضرت امام محمد نفس زکیہؐ نے عباسی خلیفہ جعفر ال منسور کے ظلم کے خلاف خروج و قیام کیا تھا۔
پس آئمہ اطہار اہل بیت میں سے جو امام بھی بنو امیہ یا بنو عباس کی ظالمانہ حکومت یا کسی حکمران کے خلاف خروج کرتے، آپ خفیہ طور پر اپنے تلامذہ کے ذریعے بارہ۔ بارہ ہزار درہم تک بطور نذرانہ آئمہ اطہار اہل بیت کی خدمت میں بھیجتے۔
آپ نے چیف جسٹس بننے کی حکمرانوں کی طرف سے دی جانے والی پیشکش کو قبول نہ کیا، اس کا بہانہ بناکر آپ کو قید میں ڈال دیا گیا حتی کہ آپ کا جنازہ بھی قید خانے سے نکلا۔ سوال یہ ہے کہ اگر آپ نے چیف جسٹس بننا قبول نہیں کیا تو کیا یہ اتنا بڑا جرم تھا کہ عمر بھر قید کی سزا دے دی جائے اور جنازہ بھی قید خانے سے نکلے؟ دراصل یہ حکمرانوں کا بہانہ تھا کہ ہمارا حکم نہیں مانا اور چیف جسٹس کا عہدہ قبول نہیں کیا۔ سبب یہ تھا کہ حکمران جانتے تھے کہ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ گھر بیٹھ کر حضرت امام ذوالنفس زکیہ ابن عبداللہ الکامل علیہ السلام شہزادے اہل بیت پاک کی خدمت کرتے ہیں، ان کے ساتھ محبت و مؤدت کا اظہار کرتے ہیں۔ لہذا ان کو محبت اہل بیت کی سزا دی جائے۔ پس آپ نے محبت اہل بیت میں شہادت پائی۔

📚 ماخذ از کتاب چراغ خضر۔

Advertisement