** تعلیمات امیر ( Taleemat e Ameer r.a)
** ستائسواں حصہ (part-27)
آج کچھ فتنہ پرور ملا ہیں جن کا ایجنڈا خارجیت کو فروغ دینا ہے، جن کا ایجنڈا محبت و ادبِ رسول صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم اور محبت آل بیت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ختم کرنا ہے۔ اگر وہ اہل بیت کے ذکر اور ذکر حسین کا طعنہ دیتے ہیں اور پروپیگنڈہ کرتے ہیں کہ تم شیعہ ہوگئے تو ان کے پروپیگنڈہ پر لعنت ہوگی، قیامت کے دن مواخذہ ہوگا، ہمیں کسی کے پروپیگنڈے سے ڈرنے کی ضرورت نہیں۔ کیا مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت کی نسبت اور اہل بیت کے ساتھ تعلق کی پختگی میں ہمارا ایمان اتنا کمزور ہوگیا ہے؟ کہ کسی کے پروپیگنڈہ کے ڈر سے چپ کرکے بیٹھ جائیں! اور مصطفی صلیٰ اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اولاد کے ذکر کو چھوڑ دیں۔ جب امام مالک نے کوڑے کھاکر ان کی محبت کی راہ نہیں چھوڑی۔۔۔ امام اعظم کا جنازہ جیل سے اٹھا مگر مودت نہیں چھوڑی۔۔۔ امام شافعی پر رافضی۔ شیعہ ہونے کی تہمت لگی مگر مودت نہیں چھوڑی۔۔۔ امام احمد بن حنبل نے کوڑے کھائے فتوی دیا، محبت نہیں چھوڑی۔۔۔ تو پھر ہم کیوں اہل سنت والجماعت کا اپنا طریق چھوڑتے ہیں۔ کل اولیاء، ابدال، قطب، غوث اور ولی محبتِ و مؤدتِ اہل بیت میں ڈوبا ہوا تھا۔ کوئی ولی مرتبہ ولایت کو نہیں پہنچتا جب تک اس کی ولایت کو سیدہ کائنات فاطمۃ الزہرائ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی توثیق نہیں ملتی۔۔۔ کوئی ولی شان ولایت کو نہیں پاتا جب تک مولا علی شیر خدا کی مہر نہیں لگتی کیونکہ وہ فاتح الولایت اور امام ولایت ہیں۔
📚 ماخذ از کتاب چراغ خضر۔