“Reciting salutations on the Holy Prophet (s.a.w.s.) wipes the sins sooner than the time taken by water to extinguish fire. Reciting salutations on him is better than freeing a few slaves. It is better than sacrificing lives and fighting with a sword in the way of Allah.”
علامہ صبان نے انکی یہ خصوصیت شمار کی ہے کے جو شخص ان میں سے کسی پر احسان کرے گا نبی اکرم(صلى الله عليه واله وسلم) قیامت کے دن اسے بدلہ عطا فرمائیں گے جیسا کہ حضور نے اِرشاد فرمایا کے جو شخص وسیلہ حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ چا ہتا ہے کے میری بارگاہ میں اسکی کوئی خدمت ہو جس کے سبب میں قیامت کے دن اس کی شفاعت کروں اسے چاہیے کے میرے اہلِ بیت کی خدمت کرے اور انہیں خوش کرے
अल्लामा सोबान ने इनकी यह खुसुसियत शुमार की है के जो शख़्स इनमें से किसी पर अहसान करे गा नबी ए अकरम(صلى الله عليه واله وسلم)कयामत के दिन इसे बदला अता फरमाए गे जैसा के हुज़ूर ने इरशाद फरमाया के जो शख़्स वासीला हासिल करना चाहता है और यह चाहता है के मेरी बारगाह में इसकी कोई खिदमत हो जिस के सबब में कयामत के दिन इस की शिफात करू इसे चाहिए के मेरे अहले बेत की खिदमत करे और इन्हे खुश करे
حضرتِ ابن عبّاس (رضي اللَّه عنهما)سے روایت کرتے ہیں کے رسول کائنات(صلى الله عليه واله وسلم)نے فرمایا اگر کوئی شخص بیت اللہ شریف کے ایک گوشہء اور مقامِ ابراہیم کے درمیان چلا جائے اور نماز پڑھے اور رو زے رکھے پھر وہ اہلِ بیت کی دشمنی پر مرجائے تو وہ جہنم میں جائے گا
हज़रत ए इबने अब्बास(رضي الله عنهما)से रिवायत करते है के रसूल ए काएनात (صلى الله عليه واله وسلم)ने फरमाया अगर कोई शख़्स बैतुल्लाह शरीफ के एक गोशे और मुकाम ए इब्राहिम के दरमियान चला जाए और नमाज़ पढ़े और रोज़े रखे फिर वो अहले बैत की दुश्मनी पर मर जाए तो वो जहन्नुम में जाएगा
وعندي لكم آل النبي مودة سَلَبْتُمْ بها قلبي وصارَله عِنْدُ أترجونَ من أبناء هندٍ مودة وَقَدْ أرضَعَتْهُمْ دَرَّ بِغضَتِها هِنْدُ وأَدْعُو سِفاهاً غيرَآلِكَ سادتي وهل أنا إنْ وُفقتُ إلا لهم عبدُ
اے آلِ نبیﷺمیرے پاس آپکی محبت ہی ہے اس محبت کے ساتھ آپ نےمیرے دل کو سلب کرلیا کہ وہ جسم سے جدا ہوگیا ہے ان کے لئے۔کیا تم ہندہ (ہند بنت عتبہ ابن ربیعہ زوجہ ابوسفیان) کےبیٹوں سے محبت کی امید رکھتے ہو جب کہ آلِ نبیﷺ کی مخالفت کے لئے ہندہ نے ان کو دودھ پلایا۔آپ ﷺ کی آل جو میرے سردار ہیں کےعلاوہ ان کو میں بے وقوف کہہ کے بلاتا ہوں جب میں آل کی طرف کھڑا ہوں تو صرف غلام ہی ہوں۔
ديوان البوصيري/إلهي عَلَى كلِّ الأمورِ لَكَ الحمْدُإلهي عَلَى كلِّ الأمورِ لَكَ الحمْدُ/ رقم القصيدة ۱۳۷۳۱ شرف الدين أبو عبد الله محمد بن سعيد بن حماد بن عبد الله الصنهاجي البوصيري المصري ؒ(شکریہ بتعاون وقاص علی قلندری قادری بھائی و قاسم علی بھائی عکس اشعار)